[1/15, 09:09] +92 301 2079909: دنیامیں سب سےبڑاکاروبارتیل کاہےاورجولوگ تیل کوکنٹرول کرتےہیں وہ دنیاکی معیشت کو کنٹرول کرتے ہیں...
دنیا میں دوسرا سب سے بڑا کاروبار اسلحے کا ہے... اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ کی کل آمدن کا پچاس فیصد اسلحےکی فروخت سےحاصل ھوتا ہے اس لیےیہ بات اس کےمفادمیں ہےکہ دنیامیں مسلسل جنگیں جاری رہیں...
لیکن بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ دنیا میں تیسرا سب سے بڑا کاروبار ڈرگز (Drugs) کا ہے...
لوگ اس کے متعلق بہت زیادہ اس لئے نہیں جانتے کہ یہ غیرقانونی طور پرھوتاہےاوراس کی ڈاکومینٹیشن نہیں کی جاتی...
لوگ اس کے متعلق بہت زیادہ اس لئے نہیں جانتے کہ یہ غیرقانونی طور پرھوتاہےاوراس کی ڈاکومینٹیشن نہیں کی جاتی...
امریکن سی آئی اے(CIA) دنیا کی سب سے بڑی خفیہ ایجنسی ہےجس کےآپریشنز دنیا بھر میں جاری رھتے ہیں جن پر بے پناہ اخراجات آتے ہیں، یہ اخرجات اس بجٹ سےکئی گنا زیادہ ھوتےہیں جواس کیلئے منظور کیا جاتا ہے...
"یاد رکھئے کہ امریکی سی آئی اے (CIA) اپنے ٪90 اخراجات ڈرگز کے کاروبار سے پوری کرتی ہے ۔"
دنیا میں دو خطے ایسے ہیں جہاں سب سے زیادہ ڈرگز پیدا ھوتی ہیں... ایک چین کے قریب میانمار اور تھائی لینڈ وغیرہ کاعلاقہ ہےجس کوگولڈن ٹرائی اینگل کہا جاتا ہے اور کسی دور میں دنیا میں سب سے زیادہ افیون پیدا کرنے والا خطہ تھا...
دوسراخطہ جس کوآج کل گولڈن کریسنٹ کہاجاتا ہے وہ افغانستان کا علاقہ ہےجہاں دنیا کی تقریباً ٪90 سے زیادہ افیون اور ھیروئین پیدا کی جاتی ہے...
ان میں سے اکثر ان علاقوں میں پیدا کی جاتی ہے جہاں امریکنز کا کنٹرول ہے اور امریکن آرمی کے لوگ کھلے عام یہ کہتے ھوئے پائے جاتے ھیں کہ ہم افیون کی کاشت کو محفوظ بنانے آئے ہیں...
ان میں سے اکثر ان علاقوں میں پیدا کی جاتی ہے جہاں امریکنز کا کنٹرول ہے اور امریکن آرمی کے لوگ کھلے عام یہ کہتے ھوئے پائے جاتے ھیں کہ ہم افیون کی کاشت کو محفوظ بنانے آئے ہیں...
طالبان نے جب افغانستان پر کنٹرول حاصل کر لیا تو ملا عمر نے جولائی سنہ 2000ء میں افیون کی کاشت پر مکمل پابندی لگا دی تھی اور دنیا بھر میں پہلی بار افیون یا ہیروئن کی شدید قلت پیدا ھو گئی تھی...
امریکن حملےکےبعد افغانستان میں افیون کی کاشت میں ریکارڈ اضافہ ھوا اور کہا جاتاہےکہ اس عرصے میں سی آئی اے (CIA) نے اتنے کمائے کہ جب امریکہ میں بینک دیوالیہ ھونے لگے تھے تو سی آئی اے نے ڈرگز کے ذریعے کمائے گئے پیسوں سے ان بینکوں کو سہارا دیا...
بہت کم لوگوں کو پتہ ھوگا کہ نیٹو کے کنٹینرز میں ٹنوں کے حساب سے ایسیٹک این ھائڈرائیڈ نامی کیمیکل افغآنستان جاتا ہےاور آج تک کسی نے یہ سوال کرنے کی جرأت نہیں کی کہ آخر اس کیمیکل کو افغانستان میں کس مقصد کیلئےاستعمال کیا جاتا ہے؟
ایسیٹک این ھائیڈرائڈ وہ کیمیکل ہے جو افیون کو ہیروئین بناتا ہے...
ایسیٹک این ھائیڈرائڈ وہ کیمیکل ہے جو افیون کو ہیروئین بناتا ہے...
کہا جاتا ہےکہ سی آئی اے (CIA) نے کچھ لوگوں کو اس کام کے لیے اپنا فرنٹ مین بنا رکھا ہے...
حامد کرزئی کے بھائی ولی کرزئی ان میں سے ایک ہے جس کے بارے میں اندازہ ہےکہ اگر غیر قانونی دولت کی کوئی رینکنگ ھو تو شائد وہ دنیا کا امیر ترین شخص ہو...
حامد کرزئی کے بھائی ولی کرزئی ان میں سے ایک ہے جس کے بارے میں اندازہ ہےکہ اگر غیر قانونی دولت کی کوئی رینکنگ ھو تو شائد وہ دنیا کا امیر ترین شخص ہو...
امریکہ کے افغانستان پر حملے کی بہت سی وجوہات میں سےایک بڑی وجہ ہیروئین کےاس کاروبارکا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنا تھا جس پر سی آئی اے (CIA) چلتی ہے...
حیران کن بات یہ ہے کہ اس ہیروئین کی سب سے زیادہ کھپت یورپ اور امریکہ میں ھی ھوتی ہے... چونکہ سی آئی اے(CIA) کوکنٹرول کرنےوالےامریکن عیسائی نہیں بلکہ وہ یہودی ہیں جنہوں نے پوری دنیا میں تہلکہ مچا رکھاہےاس لئے ان کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ اس ہیروئین سے مرنے والے کون ہیں، عیسائی یا مسلمان...
لہٰذا وہ لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ افغانستان کی جنگ جو امریکہ نے دنیا میں قیامِ امن کے لئے شروع کی ہے ان کو چاہیے کہ وہ انٹرنیٹ پر سرچ کرکے دنیا میں چھڑی ہوئی جنگوں کے متعلق معلومات حاصل کریں دنیا کی سپر پاور طاقتوں کی جنگ نہ تو امن کی خاطر ہے اور نہ ہی کسی نیک مقاصد کیلئے بلکہ درحقیقت یہ جنگیں ان سپر پاور طاقتوں کی بقا کی جنگیں ہیں جس کے مقاصد ناجائز طریقے سے کمائی کرنے کا ایک ذریعہ ہیں اور اپنی ڈوبتی معاشی حالت کی ناؤ بچانے کی ایک کوشش ہے جسے” امن کے قیام“ کا خوبصورت نام دیا گیا ہے...!!
لہٰذا وہ لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ افغانستان کی جنگ جو امریکہ نے دنیا میں قیامِ امن کے لئے شروع کی ہے ان کو چاہیے کہ وہ انٹرنیٹ پر سرچ کرکے دنیا میں چھڑی ہوئی جنگوں کے متعلق معلومات حاصل کریں دنیا کی سپر پاور طاقتوں کی جنگ نہ تو امن کی خاطر ہے اور نہ ہی کسی نیک مقاصد کیلئے بلکہ درحقیقت یہ جنگیں ان سپر پاور طاقتوں کی بقا کی جنگیں ہیں جس کے مقاصد ناجائز طریقے سے کمائی کرنے کا ایک ذریعہ ہیں اور اپنی ڈوبتی معاشی حالت کی ناؤ بچانے کی ایک کوشش ہے جسے” امن کے قیام“ کا خوبصورت نام دیا گیا ہے...!!
Comments
Post a Comment